اعمال کی صفت:ہماری پانی والی ٹینکی بن رہی تھی میں سوچنے لگا کہ سخت گرمی اور تپتی دھوپ میں مزدور کام کررہے ہیںوہ کونسی چیز ہے جو سخت گرمی میں ان سے کام کروارہی ہے ؟ دراصل انہیں یقین ہے کہ شام کو جب کام ختم ہوگا توہمیں مزدوری ملے گی اسی یقین کی وجہ سے وہ تپتی دھوپ میں کام کررہے ہیںاگر انہیں کہا جائے کہ شام کو کچھ نہیں ملے گا تو کیا مزدور کام کریںگے؟نہیںکریں گے ۔شام کو ملنے والا نفع ہی مزدور کو سارا دن گرمی میں مشقت کرواتاہے ۔ایک بندہ سخت گرمی ،سخت بارش،سخت طوفان میں اپنی مزدوری پر اپنی ملازمت پر جہاں کہیں بھی جاتا ہے اس کے بدلے میں ملنے والے نفع کی وجہ سے جاتاہے کیونکہ ہمار ے پیش نظر اس کے بدلے میں ملنے والا نفع ہوتاہے جو ہمیں دکھایا گیا ہے‘ اسی طرح اگر ہمارے پیش نظر اعمال کی صفت ہوکہ ہم عمل کریں گے تو ہمیں فائدہ ملے گاتو ہم وہ عمل شوق وذوق سے اور اندر کی تڑپ سے کریںگے اور اس میںایک جذبہ ہوگا۔
اللہ والوں کی محفل:ایک بندہ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوااور کہنے لگا :’’حضرت مجھے سورۃاخلاص سے بہت محبت ہے ‘‘آپ نے فرمایاکہ:’’قرآن تو سارے کا سارا محبت کرنے کے قابل ہے تجھے صرف سورۃ اخلاص سے ہی کیوں محبت ہے ؟‘‘اس نے کہا کہ :’’میں نے سورۃ اخلاص کے فضائل سنے تھے‘‘ آپ نے فرمایا کہ:’’ آدمی جس چیز کے فضائل سن لے چاہے وہ دنیا کے ہوں یا آخرت کے اس کی طرف مائل ہوجاتاہے ۔‘‘اللہ والے حضرات اعمال سے ملنے والے نفع کو بتایاکرتے تھے اوراب بھی بتاتے ہیں۔قرآن سکھاتا ہے کہ دنیا کے نفع بھی مانگو اور آخرت کے نفع کا بھی سوال کرو۔
چنانچہ اللہ والے دنیا کے نفع بھی اور آخرت کے نفع بھی بتایا کرتے تھے ۔
صحابہ واہل بیت رضی اللہ عنہٗ کی خوشی:عمل کے فائدے اور اس سے ملنے والے نفع سامنے ہوں تو اس کی خوشی اور بڑھ جاتی ہے ۔جیسے نماز کا حکم آیا تو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین اور اہل بیت رضی اللہ عنہم اتنے خوش اور حیران ہوئے کہ ہم اس عمل سے واقعی اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرلیں گے؟صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کا مزاج ایسا بن چکا تھاکہ ہم نماز سے ،اعمال سے اللہ پاک جل شانہٗ کا دیدار کرلیں گے،اللہ سے باتیں کرلیں گے ، اس کے قدموںمیں سر رکھ دیں گے اور یہ کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے ،ہماری باتیں سن رہاہے ۔صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کو ان باتوں کا یقین تھاوہ اعمال کی نعمت ملنے پر خوش تھے اور اس جستجو میں رہتے تھے کہ کونسے اعمال ایسے ہیں جن سے ہم اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی قرب خداوندی اور نفع پائیں۔
ذکر خاص کے فوائد:ہم جو ذکر خاص کرتے ہیں(ہر جمعرات کو درس روحانیت و امن کے بعد حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم ذکر خاص کرواتے ہیں جس میں مسنون وماثور دعائیں پڑھتے ہیں جوکہ قرآن و سنت سے ثابت ہیںاس کے بہت سے فوائد اور خواص ہیں)ذکر خاص سے اللہ پاک جل شانہٗ کی محبت ، دنیا اور آخرت کی راحتیں ملتی ہیں،مصیبتیں دور ہوتی ہیں،مشکلیں حل ہوتی ہیں،دنیا اور آخرت کی راحت ملتی ہے ۔ایک صاحب مجھ سے کہنے لگے:کہ انسان کے اندر اللہ پاک نے طمع اور نفع رکھاہے آپ ہمیں اعمال کے فوائد بتائیںکیونکہ انسان کو اگر چیزوںکے نفع کی خبر ہو کہ میں یہ عمل کررہا ہوں اس کا یہ نفع ہے تو اس کا شوق اس عمل میں مزید بڑھ جاتاہے۔
اعمال کے نفع تلاش کریں!:اللہ والو! جو اعمال کرتے ہو ان کے فائد ے، ان کے نفع تلاش کرتے رہا کرو۔ کاروباری حضرات ہر وقت اپنے مال کی، اپنی چیزوں کی قیمت بڑھنے کی تلاش میں رہتے ہیںکہ قیمت بڑھی ہے کہ نہیں!زمین اور پلاٹ لے کر رکھا ہے اس کی قیمت بڑھی ہے کہ نہیں!یہ دنیا کی چیزوں کے نفع کی تلاش میں رہتے ہیں۔ہم سب بھی اعمال کو تلاش کریں اور اعمال کے فائدوں کو تلاش کیا کریں۔ہم جو قیمتی اعمال کرتے ہیں اس کا دنیا اور آخرت میں کیا فائدہ ہے۔ہم اعمال کے نفع تلاش نہیں کرتے جس کی وجہ سے کچھ عرصے کے بعد عمل چھوٹ جاتا ہے ،بندہ عمل میں ڈھیلا پڑ جاتاہے،بندے کا جذبہ ماند پڑجاتاہے،اس کے جذبے کے اندر وہ طاقت نہیں رہتی وہ کیفیت نہیں رہتی جو ہونی چاہیے۔اس لیے اللہ والو!اعمال کے نفع تلاش کیا کریں۔
سورۃ فاتحہ کے فضائل:ہم ذکر خاص میں سب سے پہلے سورۃ فاتحہ پڑھتے ہیں۔سورۃ فاتحہ پڑھنے کی وجہ یہ ہے کہ اللہ رب العزت کو اپنی شان ،اپنی عظمت اور اپنی تعریف بہت پسند ہے۔ اور سورۃ فاتحہ اللہ تعالیٰ سے لینے کا ایک گُر، ایک طریقہ ہے کہ ہم اپنے رب سے کیسے لیں اور ہمارا رب ہمیں کیسے عطا کرےگا۔ایک اللہ والے فرماتے ہیں کہ :’’جو کچھ پچھلی کتابوں میں تھا وہ سب قرآن پاک میں آگیا،جو کچھ قرآن مجید میں ہے وہ سب سورۃ فاتحہ میں آگیا، جو کچھ سورۃ فاتحہ میں ہے وہ سب اس کی بسم اللہ میں آگیااور جو کچھ بسم اللہ میں ہے وہ سب اس کی ’ب‘میں آگیا۔‘‘ایک روایت میں ہے کہ سرورکونین ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ :’’اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے اس جیسی سورت نہ انجیل میں ہے،نہ تورات میں ہے ،نہ زبور میںہے اور نہ بقیہ قرآن میں نازل ہوئی ہے۔سورۃ فاتحہ کے فوائد:مشائخ نے لکھاہے کہ جو سورۃ فاتحہ کو ایمان اور یقین کی طاقت کے ساتھ پڑھے گا وہ ہر بیماری سے شفاء پائے گا۔بیماری روحانی ہو یاجسمانی ہو، ظاہری ہو یا باطنی ، ذہنی ہویانفسیاتی ان سب بیماریوں سے شفاء پائے گا۔سانپ اور بچھو سے حفاظت: صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سا نپ کے کاٹنے پر،بچھو کے کاٹنے پر،مرگی کے دورے پر،دیوانے یا پاگل مریض پر سورۃ فاتحہ پڑھ کر دم کرتے تو وہ مریض ٹھیک ہوجاتےاور نبی کریم ﷺ نے اس کو جائز قرار دیا ہے۔(جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں